Act 1974 AZAD KASHMIR (part 1) by amb mir

on Monday, 10 June 2013

ایکٹ 1974ء آزاد کشمیر

1971ءکو ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں پاکستان میں حقیقی معنوں میں ایک جمہوری اور پارلیمانی روایات کا آئینہ دار آئین نافذ کیا گیا، جسے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی تائید و حمایت حاصل تھی۔ چنانچہ آزاد کشمیر میں بھی ایک جمہوری اور پارلیمانی طرز ِحکومت کے رجحان کو تقویت ملی۔ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھی پاکستان کے آئین کی طرز پر ایک نئے آئین کا مطالبہ شروع کر دیا۔ اسی اثناءمیں نومبر 1973ءکو مسٹرذوالفقار علی بھٹو آزاد کشمیر کے دورے پر آئے اور اُنہوں نے آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کا عندیہ ظاہر کیا۔ان کا یہ عندیہ سامنے آتے ہی آزاد کشمیر میں اکثر سیاسی جماعتوں نے اس کی بھر پور مخالفت شروع کر دی۔ خصوصیاً آزادی پسندجماعتوں نے اس کی بڑھ چڑھ کر مخالفت کی اور آزاد کشمیر کے درودیوار گو نج اُٹھے۔” بچہ بچہ کٹ مرے گا ،کشمیر صوبہ نہیں بنے گا“۔ کشمیر عوام کے غیض و غضب اور جوش و جذبے کو دیکھتے ہوئے مسٹر ذوالفقاربھٹو نے آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کے بجائے اسے ایک نیا نظام ِ حکومت دینے کا فیصلہ کیا ۔
  10جون1974ءکو آزاد کشمیر کی اہم سیاسی جماعتوں کا ایک اجلاس وزیراعظم پاکستان ذوالفقار بھٹو کی صدارت میں ہوا، جس میں آزاد کشمیر ک لئے نئے آئین پر اتفاق رائے کیا گیا ۔وفاقی وزیر مسٹر عبدالحفیظ پیر زادہ نے ذرائع ابلاغ کے نائندوں کے سامنے ایک پریس کانفرس میں آزاد کشمیر کے لئے نئے آئین کے نفاذ کا اعلان کیا۔ اس پریس کانفرس میں آزاد کشمیر کے صدر سردارعبدالقیوم خان،سردارابراہیم خان،چوہدری نور حسین ،مسٹرکے ایچ خورشید ،پیر علی جان شاہ،میر واعظ محمد احمد اور مسٹر یوسف بچھ(مشیروزیراعظم پاکستان) شامل تھے۔

(بحوالہ۔کشمیریات)
Ranking: 5

{ 0 comments... read them below or add one }

Post a Comment

UpLoad Your Picture

advertiser

Search This Blog

advertiser